نئی دہلی،30جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے جمعہ کو کہا کہ سامان اورسروس ٹیکس (جی ایس ٹی)کو لے کر خدشات کو حل نہیں کیا گیا، تو نئے ٹیکس نظام سے بھاری افراتفری مچ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی سے تاجر ڈرے ہوئے ہیں، لوگ فکر مند ہیں۔سسودیا نے کہا کہ جی ایس ٹی کا خیال بہت اچھا ہے، لیکن انہوں نے اس کو لاگو کرنے کے طریقوں کو لے کر مرکز کی تنقید کی۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو ضم کرکے اقدامات لاگو کرنے کے لئے بہتر تیار کرنی چاہئے تھی۔
جی ایس ٹی پر”انڈیا ٹوڈے“کے ایک پروگرام میں سسودیا نے کہا کہ تاجر ڈرے ہوئے ہیں،لوگ فکر مند ہیں۔جی ایس ٹی نافذ کرنے کو لے کر پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں آج آدھی رات میں بڑا پروگرام منعقد کیا گیا ہے۔
سسودیا نے کہا کہ خصوصی جی ایس ٹی سافٹ ویئر کا تجربہ کیا گیا ہے۔یہ”فل پروف“نہیں ہے، لیکن وہ اس کو شروع کرنے جا رہے ہیں،میں یہ سمجھ نہیں پایا کہ اتنی جلدی کی ضرورت کیا تھی۔جی ایس ٹی ایک اہم خیال ہے، لیکن اس کا نفاذ نہیں۔عام آدمی پارٹی لیڈر نے کہا کہ انہیں جی ایس ٹی میں لوگوں کے لئے کوئی فائدہ نہیں لگتا۔
سسودیا نے کہا کہ جب آپ وسیع ٹیکس بہتری کی بات کرتے ہیں، یہ ایسا ہونا چاہئے جس سے لوگوں اور تاجروں کو فائدہ ہو، مجھے نہیں لگتا کہ لوگوں یا تاجروں کو اس سے فائدہ ہو گا،تاجر ڈرے ہوئے ہیں،لوگ فکر مند ہیں۔انہوں نے دال، چپل اور کپڑے جیسے گھریلو سامان پر ٹیکس لگانے کو لے کر دکھ کا اظہار کیا۔سسودیا نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب لباس پر بھی جی ایس ٹی لگایا گیا ہے۔جی ایس ٹی سے صرف حکومت کی آمدنی بڑھے گی اور قیمتیں ضرور بڑھیں گی۔28فیصد ٹیکس سے عام لوگوں پر بڑا بوجھ پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ٹیکس کی شرح کم ہوتی، لوگ خوشی سے ٹیکس ادا کرتے اور کالابازاری میں کمی آتی، تبھی جی ایس ٹی کے نفاذ کی تقریب منانے کا مطلب ہوتا۔